Wednesday 16 January 2019

نماز کے ذریعے سے مساٸل کا حل

نماز کے ذریعے سے مساٸل کا حل: حدیث کی کتاب ابو داٶدشریف  میں ہے کہ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی کہ کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اذا حزبہ امر فزع الی الصلوة کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کوٸی سخت کام پیش آتاتھا تو آپ فورا نماز کی طرف متوجہ ہو جاتے تھے قرآن مجید میں ارشاد باری تعالی ہے یایھا الذین آمنوا استعینوا با الصبر والصلوة ان اللہ مع الصا برین یعنی اے ایمان والو تم مدد حاصل کرو صبر اور نماز کے ساتھ بے شک اللہ صبر کرنے والوں کے ساےتھ ہے، نماز وہ اہم ترین عمل ہے جس کو بجا لا کر ہم اللہ کی مدد ونصرت سے براہ راست فاٸدہ اٹھا سکتے ہیں اور براہ راست اللہ کی مدد ونصرت حاصل کر سکتے ہیں اور نماز اللہ تعالی کی مددو نصرت حاصل کرنے کا وہ اہم ذریعہ ہے جس کے بارے میں اللہ تعالی نے خود بتایا ہے کہ تم نماز کےذریعے میری مدد ونصرت حاصل کر سکتے ہو، جب اللہ تعالی جل شانہ نے خود ہی یہ بات ارشاد فرمادی  ہے تو ہم پر لازم ہے کہ ہم نماز سےاللہ تعالی کی مدد حاصل ہونےپر یقین رکھیں اور اپنے ہر طرح کےجاٸز مساٸل کے حل کےلیےاورمقاصد کے حصول اور پریشانیوں سے چھٹکارے کے لیے پنج وقتہ نمازوں کی ہمیشہ پابندی کرتے رہیں

Tuesday 1 January 2019

دین اسلام میں نماز کا مرتبہ اور اس کی قدروقیمت اور اس کے حکم کا بار بار اعادہ اور اس کا ھدیہ معراج ھونا

دین اسلام میں نمازکے مرتبے اور قدر وقیمت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اللہ تعالی جل شانہ نے اپنے احکامات میں سے جس حکم کا بار بار اعادہ کیا ہے اور جو حکم بار بار دیا ہے اور دیگر احکامات کےمقابلے میں جس کا حکم بہت زیادہ مرتبہ دیا ہے وہ نماز ہے ،قرآن مجید میں اقیموا الصلاة کے   واضح الفاظ کےذریعے٨٢مرتبہ نماز کا حکم دیا گیا ہے،سوچواگرہماراکوٸی ملازم یا ماتحت ہوجس کو ہم کسی کام کے کرنے کاکہیں کہ یہ کام کردواوروہ نہ کرے،ہم دوبارہ سہ بارہ کہیں پھر بھی وہ ہمارا حکم نہ بجا لاٸے تو یقینا ہمیں اس پر سخت غصہ آ ۓ گااور ہم اسے سزا دیں گے جس کا وہ مستحق ہو گا،بے نمازی بھی اسی وجہ سے سزا کا مستحق ہوتا ہے کہ وہ اللہ کے ایسے حکم کو بجا نہں لاتا جس کا اللہ تعالی نے ایک دوبار نہیں بلکہ ٨٢ مرتبہ واضح طور واقیمواالصلوہ فرما کرقرآن کریم میں حکم دیا ہے،شیطان مردود اسی وجہ سے ٹھہرا تھا کہ اس نے اللہ کے حکم سجدہ کی نافرمان کی تھی،اس نے تو ایک سجدہ کا انکار کیا تھا لیکن آج کا بے نمازی مسلمان عملا ہزاروں لاکھوں سجدوں کا انکار کر رہا ہےتو اس کا انجام کیا ہو گا ؟ اورعلاوہ ازیں نماز اس منفرد خصوصیت کی حامل بھی ہےکہ اس کا حکم آسمانوں پرملا ہے بخاری ومسلم شریف میں معراج کی حدیث میں ہے جس کا کچھ مفہوم یہ ہے کہ معراج کی رات میں نبی صل اللہ علیہ وسلم کی انبیإ کرام علیہم السلام سےملاقاتیں ہوٸیں،پھر آپ کو سدرة المنتھی پر لے جایا گیا اور آپکو جنت اور دوزخ دکھاٸی گٸیں اورآپ کو امت کی دنیوی اور اخروی فوزوفلاح کے لیے دن میں پچاس فر ض نمازوں کا ھدیہ دیا گیا ،واپسی پر حضرت موسی علیہ السلام پرگزر ہوا،نہوں نے پوچھاکہ اے محمد اللہ نےآپ کو کیادیا ہےفرمایا پچاس نمازیں عطافرماٸی ہیں،حضرت موسی علیہ السلام نے فرمایا کہ میں نے اپنی امت کوعبادت میں کمزورپایاہے اور آپکی امت بھی کمزور ہے ،آپ واپس اللہ تعالی کے پاس جاٸیں اور ان سے ان نمازوں میں تخفیف اور کمی کی درخواست کریں ورنہ آپ کی امت ان نمازوں کو ادا نہیں کر پا ۓ گی،چنانچہ آپ صل اللہ علیہ وسلم اپنی امت پر شفقت کی وجہ سے اور ان کے لیےآسانی کرنے کے لیے نو بار اللہ تعالی کے پاس نمازوں میں کمی کی درخواست کرنے کے لیے تشریف لے گۓ ،آپ کی درخواست کی وجہ سےہر بار پانچ پانچ نمازیں کم کی جاتی رہیں ،یہاں تک کہ پچاس میں سے صرف پانچ نمازیں باقی رہ گٸیں تو اللہ تعالی نے فرمایا اے پیارے حبیب اب یہ پانچ نمازیں آپکی امت پر فرض کردی گٸیں ہیں،آپ کی امت میں سے جوشخص ان پانچ نمازوں کواپنے وقت پر ان کے اہتمام اور خضوع کے ساتھ ادا کرے گا میں اسے پچاس نمازوں کا اجروثواب عطا کروں گا