Friday 18 January 2019

نماز فجر کا صبح کی برکتوں کےحصول میں کردار

نمازِ فجر کا صبح کی برکتوں کے حصول میں کردار:                                                                قرآن مجید کی سورة الفجر کی آیت نمبر1 میں اللہ تعالی جلّ شانہ نے وقتِ فجر کی قسم کھا کراس کی عظمت واہمیت اورقدروقمت کی طرف اشارہ کیا ہے، اس آیت میں اللہ تعالی نےارشادفرمایا ہے”وَالفَجرِ“قسم ہے فجرکی “ہمارےنبی کریمﷺ نےاپنی امت کے لیے وقتِ فجر کی برکتوں کے حصول کی دعا ان الفاظ میں  فرماٸی  ” اللّٰھُمّ بَارِک لِاُمَّتِی فِی بُکُورِھَا“اےاللہ میری امت کےلیے دن کے پہلے حصے میں برکت عطافرما۔اپنی امت کےلیے برکت کی یہ دعا نبی کریمﷺ نےاس اللہ سے مانگی ہے جو خالق کاٸنات ہے،اس اللہ سے مانگی ہے جس نے زمین اور آسمانوں کو پیدا کیا ہے،جس نے رات اوردن کو پیدا کیا ہے،جورات اور دن کو ایک دوسرے کے بعدلاتا ہے،جوگرمیوں میں دن کو بڑھا دیتا ہےاور سردیوں میں رات کو بڑھا دیتا ہے،جس نے سورج،چاند اور ستارےپیدا کیے ہیں اور وہ انہیں اپنے اپنے مدار پر دوڑا رہا ہے۔اور وہ اللہ جس کےپاس کن فیکون کے اختیارات ہیں،اور وہ ایسی ذات ہے جس کے لیے کوٸی بھی کام ناممکن نہیں ہے،وہ جو چاہتا ہے فورا ہو جاتا ہے ،اس بھرپور طاقت وقوت والے اللہ سے نبی کریمﷺ نےاپنی امت کے لیے فجر کے وقت کی برکت کی دعا فرماٸی کہ ”اللّٰھمَّ بَارک لِاُمَّتِی فِی بُکُورِھَا“اے اللہ میری امت کے لیے دن کے پہلے وقت میں،صبح اور فجر کے وقت میں برکت  عطا فرما،صبح کے وقت کی برکت وہ اٹل حقیقت ہے جس کو کافر ومسلم،پڑھے لکھے اور ان پڑھ سبھی لوگ مانتے ہیں کہ صبح کا وقت بڑا بابرکت وقت ہے اورصبح کے وقت کی برکت دن کے دوسرے اوقات کی نسبت بہت زیادہ ہےاوریہ وہ وقت ہے جب رات کی پرسکون نیند کے ذریعےانسان اپنی تھکاوٹ دور کرکے تازہ دم ہوتا ہے اور اس کادماغ اپنے ارادوں کو پایہٕ تکمیل تک پہنچانے کے لیے اس کے ساتھ متفق ہوتا ہے،مرغ اس بابرکت وقت میں آسمان کی طرف دیکھ کربانگ دے کر اللہ کی ربوبیت کا اعلان کرتے ہیں اور اپنی صوتی لہروں کے ذریعے دوسروں کو بھی اپنا ہم نوا اور ہم فکر بننے کی دعوت دیتے ہیں اور یہی وہ وقت ہے جب جانور بیدار ہوکراللہ رب العالمین کی تسبیح کرتے ہیں،اور صبح کا وقت پھولوں اور پتوں پرشبنم پڑنے کا وقت بھی ہے جو اصحابِ ذوق ونظر کے لیے بڑے کیف وسرور کی چیز ہےاوریہی وہ وقت ہے جس میں ہوا کے خوشگوار جھونکے چلتے ہیں جس کو بادِ نسیم یا بادِصبا یا بادِ سحر کہا جاتا ہےاور صبح کے روح پرور وقت کے اوصاف پر تقریبا ہر زبان کے شعرأ نے اشعار کہے ہیں،اور صبح کے اس وقت میں سرسبز پودے آکسیجن کا حیات بخش جوہر فضا کے حوالے کر کے رب العالمین کی مخلوق کے لیےتنفس جاری رکھنے کا سامان مہیا کرتے ہیں اور قرآن مجید میں اللہ تعالی نے صبح کے وقت کے مختلف ناموں کی قسم کھا کر اپنی الوہیت وربوبیت اور وحدانیت کی شہادت پیش فرماٸی ہےاورانسانوں کو بھی تاکید کی ہے کہ وہ بھی اس بابرکت وقت میں اللہ کی الوہیت وربوبیت اور وحدانیت کی شہادت پیش کرنے کے لیے نماز فجر ادا کیا کریں،ایک جگہ فرمایا ”والفجر “قسم ہےفجرکی ،دوسری جگہ فرمایا ”وَالصُّبحِ اِذَا تَنَفَّس “قسم ہے صبح کی جب وہ سانس لےاور فرمایا” وَقُرآنَ الفَجرِ اِنَّ قُرآنَ الفَجرِ کَانَ مَشھُودًا“اور فجر کے وقت میں قرآن کی تلاوت کا اہتمام کیاکرو،یاد رکھو فجر کی تلاوت میں فرشتوں کا مجمع حاضر ہوتا ہے اور اور قرآن مجید میں صبح کے وقت استغفار کرنے والے مٶمنوں کی تعریف کی گٸی ہے ،سورة الذاریات کی آیت نمبر 18  میں ارشاد ربانی ہے ”وَبِالاَسحَارِ ھُم یَستَغفِرُون“ کہ ایمان والے وہ ہیں جو سحری اور صبح کے وقت میں اللہ کے حضور استغفار کرتے ہیں،نماز فجر بھی صبح کے وقت ادا کی جاتی ہے،جو لوگ صبح کی نماز کی پابندی کرتے ہیں،وہ نہ صرف اپنے دن کا آغازاللہ تعالی کی طرف سے عاٸد کردہ فریضہ کی اداٸگی اور اللہ کی فرمانبرداری  کے ساتھ کرتے ہیں بلکہ ان کے لیے صبح سویرے اٹھ کراپنے دنیوی کام سرانجام دینااور صبح کی برکات حاصل کرنابھی آسان ہوتا ہے،اسی لیے یہ بات بغیر کسی شک وشبہ کے بالکل درست اور صحیح ہے کہ صبح کی برکات کے حصول میں نمازِ فجر کا کردار بڑا اہم ہے 

No comments:

Post a Comment