دین اسلام میں نمازکے مرتبے اور قدر وقیمت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اللہ تعالی جل شانہ نے اپنے احکامات میں سے جس حکم کا بار بار اعادہ کیا ہے اور جو حکم بار بار دیا ہے اور دیگر احکامات کےمقابلے میں جس کا حکم بہت زیادہ مرتبہ دیا ہے وہ نماز ہے ،قرآن مجید میں اقیموا الصلاة کے واضح الفاظ کےذریعے٨٢مرتبہ نماز کا حکم دیا گیا ہے،سوچواگرہماراکوٸی ملازم یا ماتحت ہوجس کو ہم کسی کام کے کرنے کاکہیں کہ یہ کام کردواوروہ نہ کرے،ہم دوبارہ سہ بارہ کہیں پھر بھی وہ ہمارا حکم نہ بجا لاٸے تو یقینا ہمیں اس پر سخت غصہ آ ۓ گااور ہم اسے سزا دیں گے جس کا وہ مستحق ہو گا،بے نمازی بھی اسی وجہ سے سزا کا مستحق ہوتا ہے کہ وہ اللہ کے ایسے حکم کو بجا نہں لاتا جس کا اللہ تعالی نے ایک دوبار نہیں بلکہ ٨٢ مرتبہ واضح طور واقیمواالصلوہ فرما کرقرآن کریم میں حکم دیا ہے،شیطان مردود اسی وجہ سے ٹھہرا تھا کہ اس نے اللہ کے حکم سجدہ کی نافرمان کی تھی،اس نے تو ایک سجدہ کا انکار کیا تھا لیکن آج کا بے نمازی مسلمان عملا ہزاروں لاکھوں سجدوں کا انکار کر رہا ہےتو اس کا انجام کیا ہو گا ؟ اورعلاوہ ازیں نماز اس منفرد خصوصیت کی حامل بھی ہےکہ اس کا حکم آسمانوں پرملا ہے بخاری ومسلم شریف میں معراج کی حدیث میں ہے جس کا کچھ مفہوم یہ ہے کہ معراج کی رات میں نبی صل اللہ علیہ وسلم کی انبیإ کرام علیہم السلام سےملاقاتیں ہوٸیں،پھر آپ کو سدرة المنتھی پر لے جایا گیا اور آپکو جنت اور دوزخ دکھاٸی گٸیں اورآپ کو امت کی دنیوی اور اخروی فوزوفلاح کے لیے دن میں پچاس فر ض نمازوں کا ھدیہ دیا گیا ،واپسی پر حضرت موسی علیہ السلام پرگزر ہوا،نہوں نے پوچھاکہ اے محمد اللہ نےآپ کو کیادیا ہےفرمایا پچاس نمازیں عطافرماٸی ہیں،حضرت موسی علیہ السلام نے فرمایا کہ میں نے اپنی امت کوعبادت میں کمزورپایاہے اور آپکی امت بھی کمزور ہے ،آپ واپس اللہ تعالی کے پاس جاٸیں اور ان سے ان نمازوں میں تخفیف اور کمی کی درخواست کریں ورنہ آپ کی امت ان نمازوں کو ادا نہیں کر پا ۓ گی،چنانچہ آپ صل اللہ علیہ وسلم اپنی امت پر شفقت کی وجہ سے اور ان کے لیےآسانی کرنے کے لیے نو بار اللہ تعالی کے پاس نمازوں میں کمی کی درخواست کرنے کے لیے تشریف لے گۓ ،آپ کی درخواست کی وجہ سےہر بار پانچ پانچ نمازیں کم کی جاتی رہیں ،یہاں تک کہ پچاس میں سے صرف پانچ نمازیں باقی رہ گٸیں تو اللہ تعالی نے فرمایا اے پیارے حبیب اب یہ پانچ نمازیں آپکی امت پر فرض کردی گٸیں ہیں،آپ کی امت میں سے جوشخص ان پانچ نمازوں کواپنے وقت پر ان کے اہتمام اور خضوع کے ساتھ ادا کرے گا میں اسے پچاس نمازوں کا اجروثواب عطا کروں گا
No comments:
Post a Comment